31. Sharh Arbaeen An Nawwi: Hadeeth No 29 – Part 1 – Abwab al Khayr

31. شرح اربعین النووى: حدیث نمبر 29 - حصہ اول - ابواب الخیر


سیدنا معاذ ابن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں ، میں نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !کوئی ایسا عمل مجھے بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے اور جہنم سے دور کر دے ۔
اللہ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : تُو نے ایک انتہائی عظیم چیز کا سوال کیا ہے لیکن اللہ تعالیٰ جس کے لیے آسان فرمادے اُس کے لیے یقیناً بڑا آسان کام ہے ، اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ ، نماز قائم کرو، زکوٰۃادا کرو ، رمضان کے روزے رکھو ، بیت اللہ کا حج کرو ، پھر اللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میں تجھے نیکی کی دروازے نہ بتاؤں ؟ روزہ ڈھال ہے ، صدقہ گناہوں کو یوں مٹا ڈالتا ہے جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے ، اور انسان کا رات کو نماز ادا کرنا اور پھر اللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیات تلاوت فرمائیں (ترجمہ): “اور اہل ایمان کے پہلو رات کو بستر سے علیحدہ رہتے ہیں اور وہ اپنے ربّ کو اُس کے عذاب کے خوف اور رحمت کی امیدکے ملے جلے جذبات و کیفیات سے پکارتے ہیں اور ہم نے انہیں جو کچھ دیا ہے اُس میں سے خرچ کرتے ہیں، کوئی نہیں جانتا کہ ہم نے اُن کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کچھ تیار کر رکھا ہے یہ سب اُن کے کیے ہوئے اعمال کی جزاء اور بدلہ ہو گا(السجدۃ:16-17) “، پھر اللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : کیا میں تجھے دین کی بنیاد اُس کا ستون اور اُس کا بلند ترین عمل نہ بتاؤں ؟ میں نے عرض ، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیوں نہیں !اللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دین کی بنیاد اسلام ہےاس کا ستون نماز ہے اور افضل و بلند عمل جہاد ہے،پھراللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :کیا میں تجھے ان تمام اعمال کی بنیاد اور اصل کی خبر نہ دوں؟میں نے کہاجی ہاں یارسول اللہ! کیوں نہیں! تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زبان مبارک پکڑی اور فرمایا:”اسے قابو میں رکھو”۔میں نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!ہم جو کچھ بولتے ہیں کیا اس کا مؤاخذہ ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”اے معاذ! تجھے تیری ماں روئے یا گم پائے،لوگوں کو چہروں کے بل (یا ناک کے بل)جہنم میں ان کی زبانوں کی کٹائی (یاکمائی) ہی تو لے جائے گی۔