231201. Hamas aur Israel ki jung ke mutaliq sawalaat
231201. حماس اور اسرائیل کی جنگ کے متعلق سوالات
• الطبرانی کی ایک حدیث میں ہے کہ ایک گروہ ایسا ہے جو ہمیشہ حق پر رہے گا اور غالب رہے گا۔ صحابہ کرام نے عرض کی کہ وہ گروہ کہاں ہو گا؟ اللہ کے پیارے پیغمبر(ﷺ) نے فرمایا: بیت المقدس میں۔ اس حدیث سے بعض لوگ حماس مراد لیں رہے ہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟
• اگر حماس طائفہ منصورہ گروہ نہیں ہے تو پھر طائفہ منصورہ گروہ کون ہے؟ اور اس وقت کہاں ہے؟
• گنہگار تو سب ہیں اگر ان سے کوئی گناہ یا کوتاہیاں ہوئی ہیں تو جہاد بھی تو کر رہے ہیں، اللہ تعالٰی کامیاب کیوں نہیں کرے گا؟
• ہم تو صرف یہ جانتے ہیں کہ اس وقت حماس کی مدد کرنی چاہیے، اسے حالات میں جذبات پر قابو پانا بہت مشکل ہے، اور ہمارے پاس اور کوئی راستہ بھی تو نہیں ہے؟
• اگر حماس نے کاروائی کی ہے تو دشمن کو نقصان پہنچانے کے لیے اسکے علاوہ کر ہی کیا سکتے ہیں؟ اسرائیل کو اکسایا ہے یا نہیں اکسایا ان باتوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے، دشمن تو ہمیشہ نقصان پہنچانے کے لیے تیار رہتا ہے، حماس نے تو اپنا حق ادا کیا ہے، جنگ بدر میں بھی مسلمان کم تعداد میں تھے اللہ تعالٰی نے مدد کی تھی اب کیوں نہیں کریگا؟
• آج مسلمان بہت طاقتور ہیں اگر ایک ساتھ مل جائیں تو یہودیوں کا نام ونشان بھی مٹا دیں گے، ہم سب متحد ہو کر دشمن پر غلبہ حاصل کیوں نہیں کر سکتے؟
• اگر اس وقت اس مسئلے کا حل جہاد اور جنگ نہیں ہے تو پھر اور کیا حل ہے؟ کیا صرف درس گاہوں میں بیٹھ کر لوگوں کو دینی تعلیم دینا کافی ہے؟ لوگوں کو بیوقوف نہ بنائیں اس وقت عقیدہ، بد عقیدہ کھیل چھوڑیں، اس وقت کوئی جہمی قدری موجود نہیں ہے، کون جہمی، قدری، رافضی، اشعری ماتوریدی بدعتی وغیرہ یا بدکار ہے اور کون نہیں ہے یہ سب چھوڑیں ہمیں اس مسئلے کا فوری حل قرآن اور سنت کی روشنی میں بتائیں؟