26. Sharh Arbaeen An Nawwi: Hadeeth No 25 – Sadaqa ka haqeeqi mafhoom

26. شرح اربعین النووى: حدیث نمبر 25 - صدقہ کا حقیقی مفہوم


سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعض صحابہ اللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کرتے ہیں ،”يَا رَسُولَ اللهِ“ (اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) ”ذَهَبَ أَهْلُ الدُّثُورِ بِالْأُجُورِ“ (اہل ثروت (مالدار لوگ) تو أجروثواب میں سبقت لے گئے ہیں) ”يُصَلُّونَ كَمَا نُصَلِّي“ (وہ ہماری طرح نمازیں پڑھتے ہیں) ”وَيَصُومُونَ كَمَا نَصُومُ“ (اور وہ ہماری طرح روزے رکھتے ہیں) ”وَيَتَصَدَّقُونَ بِفُضُولِ أَمْوَالِهِمْ“ (اور وہ اپنے زائد مال سے صدقہ بھی کرتے ہیں) ”قَالَ“ (اللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) ”أَوَلَيْسَ قَدْ جَعَلَ اللهُ لَكُمْ مَا تَصَّدَّقُونَ؟“ (کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں بھی صدقے کا سامان مہیا نہیں کیا؟)”إِنَّ بِكُلِّ تَسْبِيحَةٍ صَدَقَةً“ (بے شک ہر دفعہ سبحان اللہ کہنے میں صدقہ ہے) ”وَكُلِّ تَكْبِيرَةٍ صَدَقَةً“ (اور ہر مرتبہ اللہ اکبرکہنے میں صدقہ ہے) ”وَكُلِّ تَحْمِيدَةٍ صَدَقَةً“ (اور ہر مرتبہ کہنے میں صدقہ ہے) ”وَكُلِّ تَهْلِيلَةٍ صَدَقَةً“ (اور ہر مرتبہ لا إلہ إلا اللہ کہنے میں صدقہ ہے) ”وَأَمْرٌ بِالْمَعْرُوفِ صَدَقَةٌ“ (اور اچھائی کی طرف بلانا بھی صدقہ ہے) ”وَنَهْيٌ عَنْ مُنْكَرٍ صَدَقَةٌ“ (اور بُرائی سے روکنا بھی صدقہ ہے) ”وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ“ (اور تمہاری شرمگاہوں میں بھی صدقہ ہے) ”قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ“ (صحابہ کرام نے عرض کی اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم!) ”أَيَأتِي أَحَدُنَا شَهْوَتَهُ وَيَكُونُ لَهُ فِيهَا أَجْرٌ؟“ (کیا ہم میں سے کوئی شخص اپنی نفسانی خواہش کو پورا کرے اور اسے ثواب بھی ملتا ہے؟) ”قَالَ“ (اللہ تعالیٰ کے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا) ”أَرَأَيْتُمْ لَوْ وَضَعَهَا فِي حَرَامٍ أَكَانَ عَلَيْهِ فِيهَا وِزْرٌ؟“ (کیا خیال ہے اگر وہ اسے حرام جگہ استعمال کرے تو اسے گناہ نہ ہوگا؟) ”فَكَذَلِكَ إِذَا وَضَعَهَا فِي الْحَلَالِ كَانَ لَهُ أَجْرٌ“ (اسی طریقے سے اسے حلال مقام پر استعمال کرنے پر بھی أجر ملے گا)۔