24. Sharh Arbaeen An Nawwi: Hadeeth No 24 – Part 1 – Hurmat zulm aur haqeeqat tauheed
24. شرح اربعین النووى: حدیث نمبر 24 - حصہ اول - حرمت ظلم اور حقیقت توحید
سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے حدیث قدسی روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فرمایا : میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کر رکھا ہے اور میں نے اسے تمہارے درمیان بھی حرام کر دیا ہے لہذا تم ایک دوسرے پر ظلم مت کرو ، میرے بندو !تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں بس تم مجھ سے ہدایت طلب کرو میں تمہیں ضرور دوں گا ، میرے بندو !تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھانا دوں تم مجھ سے کھانا مانگو میں تمہیں ضرور کھانا دوں گا ، میرے بندو !تم میں سے سب ننگے ہیں سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں تم مجھ سے لباس طلب کرو میں تمہیں لباس دوں گا ،میرے بندو !تم دن رات گناہ کرتے ہو اور میں تمام گناہ معاف کرنے والا ہوں تم مجھ سے مغفرت طلب کرو میں تمہیں بخش دوں گا،میرے بندو !تم مجھے کچھ نقصان نہیں پہنچا سکتے اور نہ ہی کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہو ، میرے بندے! تم میں سے اگلے پچھلے إنس اور جِن سب کے سب نیک ترین بن جائیں (یعنی سارے کے سارے اگلے اور پچھلےإنس اور جِن) ایک شخص کی مانند جس کا دل سب سے اچھا ہو سب سے پاک ہو سب اس حالت میں بن جائیں تو اس سے میری حکومت میں بالکل اضافہ نہ ہو گا ،میرے بندو ! اگر تم میں سے اگلے اور پچھلے إنس اور جِن بَدترین بن جائیں (سب سے بدترین بن جائیں سارے کے سارے) تو اس سے میری حکومت میں کوئی کمی نہیں آئے گی ،میرے بندو !اگر تمہارےاگلے پچھلے إنس اور جِن سارے کے سارے کھلے میدان میں کھڑے ہو جائیں اور مجھ سے مانگیں اور میں ہر ایک کو اس کے مانگنے کے مطابق دیتا جاؤں تو اس سے میرے خزانوں میں بس اتنی سی کمی آتی ہے جتنی سمندر میں سوئی ڈبو کر نکالنے سےسمندر میں کمی آتی ہے (اللہ اکبر)، میرے بندو !میں تمہارے اعمال کو محفوظ کر رہا ہوں تمہیں اُن کی پوری کی پوری جزاء دوں گا پس جو شخص اچھا نتیجہ پائے وہ اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کرے اور جسے اچھا نتیجہ نہ ملے تو وہ صرف اپنے آپ ہی ملامت کرتا رہے ۔