40. Sharh Arbaeen An Nawwi: Hadeeth No 36 – Part 1 – Logon ke liye asaaniyan paida karna, unkey Aiybon ko chupana, Ilm haasil karna aur uspe amal karney ki fazeelat
40. شرح اربعین النووى: حدیث نمبر 36 - حصہ اول - لوگوں کے لۓ آسانیاں پیدا کرنا، ان کے عیبوں کو چھپانا، علم حاصل کرنا اور اس پے عمل کرنے کی فضیلت
.
عَن [أبي هُريرةَ] رَضِي اللهُ عَنْهُ، عنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قالَ: “مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَومٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلاَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلاَئِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللهُ فِيمَنْ عِنْدَه، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ”. رواه مسلِمٌ بهذا اللفظِ.
سیدنا أبو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی مومن کی دنیا میں تکلیف رفع کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس کی تکلیفوں میں سے تکلیف رفع کرے گا ، جو شخص کسی تنگ دست پر آسانی کرے اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا وآخرت میں فرمائے گا ، جو شخص کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اُس کی عیب پوشی فرمائے گا ، اللہ تعالیٰ بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتاہے ، جو شخص طلب علم کی خاطر کوئی راستہ اختیار کر لیتا ہے اُس کے عوض اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے ، جب کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے کسی گھر میں اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت اور تعلیم کے لیے جمع ہوتے ہیں تو اُن پر سکینت نازل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کا ذکر اپنے ہاں موجود مخلوق میں کرتا ہے، اور جسے خود اُس کا عمل ہی پیچھے چھوڑ دے اُس کا نسب اُسے آگے نہیں لا سکتا ۔
عَن [أبي هُريرةَ] رَضِي اللهُ عَنْهُ، عنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قالَ: “مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللهُ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ، وَاللهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ، وَمَا اجْتَمَعَ قَومٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلاَّ نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ، وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ، وَحَفَّتْهُمُ الْمَلاَئِكَةُ، وَذَكَرَهُمُ اللهُ فِيمَنْ عِنْدَه، وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نَسَبُهُ”. رواه مسلِمٌ بهذا اللفظِ.
سیدنا أبو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جو شخص کسی مومن کی دنیا میں تکلیف رفع کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس کی تکلیفوں میں سے تکلیف رفع کرے گا ، جو شخص کسی تنگ دست پر آسانی کرے اللہ تعالیٰ اس کے لیے دنیا وآخرت میں فرمائے گا ، جو شخص کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے اللہ تعالیٰ دنیا وآخرت میں اُس کی عیب پوشی فرمائے گا ، اللہ تعالیٰ بندے کی مدد کرتا رہتا ہے جب تک بندہ اپنے بھائی کی مدد کرتا رہتاہے ، جو شخص طلب علم کی خاطر کوئی راستہ اختیار کر لیتا ہے اُس کے عوض اللہ تعالیٰ اُس کے لیے جنت کا راستہ آسان فرما دیتا ہے ، جب کچھ لوگ اللہ تعالیٰ کے کسی گھر میں اللہ تعالیٰ کی کتاب کی تلاوت اور تعلیم کے لیے جمع ہوتے ہیں تو اُن پر سکینت نازل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ کی رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اُن لوگوں کا ذکر اپنے ہاں موجود مخلوق میں کرتا ہے، اور جسے خود اُس کا عمل ہی پیچھے چھوڑ دے اُس کا نسب اُسے آگے نہیں لا سکتا ۔
[حسن معاشرت، تیسیر، ستر عیوب، طلب علم اور عمل کی فضلیت]